محل سے کنڈر تک سفر
Sun Apr 14 2024محل سے کنڈر تک سفر
اندلس کے مسلم حکمرانوں میں سلطان عبدالرحمان ثالث بہت مشہور هے- وه 300هہ میں تخت سلطنت پر بیٹها اور 350 هہ میں بہتر سال کی ع سفر مر میں وفات پائی- اس کی ایک عیسائی بیوی تهی جس کا نام زہرا تها- سلطان نے اپنی اس بیوی کے نام پر قرطبہ کے کنارے ایک شاندار محل تعمیر کیا اور اس کا نام الزہره رکها- چار میل لمبا اور تین میل چهوڑا یہ محل اتنا بڑا تها کہ اس کو قصر الزہره کے بجائے مدینتہ الزہره کہنے لگے- اس محل کی تعمیر 325 هہ میں شروع هوئی اور پچیس سال میں 350 هہ میں مکمل هوئی- المقری نے اس محل کی جو تفصیلات لکهی ہیں اس کے لحاظ سے یہ محل الف لیلہ کا کوئی طلسماتی شہر معلوم هوتا ہے
اس محل کے بنانے پر دس ہزار معمار، چار ہزار اونٹ اور خچر روزانہ کام کرتے تهے- اس میں 4316 برج اور ستون تهے- سنگ مر مر اور دوسرے بہت سے قیمتی سامان فرانس، ترکی، یونان، شام اور افریقہ کے ملکوں کے بادشاہوں نے بطور تحفہ دئے تهے- اس کے چهتوں میں سونے چاندی کا کام اس کثرت سے کیا گیا تها کہ دیکهنے والوں کی آنکهہ چمکتی تهی- اس محل کے انتظام اور نگرانی کے لئے 13750 ملازم مقرر تهے- اس کے علاوه 13382 غلام تهے- حرم سرا کے اندر چهہ ہزار عورتیں خدمت گزاری کے لئے حاضر رہا کرتی تهیں- سارا قصر باغات اور فواروں سے گلزار رہتا تها- یورپ اور دوسرے ملکوں کے سیاح کثرت سے اس کو دیکهنے کے لئے آتے رہتے تهے
مگر اس عظیم محل کا انجام کیا هوا- 25 سال میں موجوده معیار سے ایک کهرب روپیہ سے بهی زیاده میں بننے والا محل صرف پچاس سال میں ختم هو گیا- اندلس کے مسلم حکمرانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے عیسائیوں نے ان کے اوپر قابو پا لیا اور ان کو شکست دے کر ان کے نام و نشان تک کو مٹا ڈالا، قرطبہ کا الزہره کهنڈر بنا دیا گیا- اس کے بعد اس پر زمانہ کی گرد پڑتی رہی- یہاں تک کہ وه نظروں سے غائب هو گیا- موجوده زمانہ میں اس مقام پر کهدائی کی گئی ہے- مگر کهدائی کرنے والوں کو وہاں ٹوٹی هوئی نالیوں کے سوا اور کچهہ نہیں ملا
دنیا میں عیش و آرام کے نشانات کو مٹا کر خدا دکهاتا ہے کہ اس کی نظر میں یہاں کے عیش و آرام کی کوئی قیمت نہیں، مگر کوئی آدمی اس سے سبق نہیں لیتا- ہر بعد والا عین اسی مقام پر اپنا عیش خانہ بنانے میں مصروف هو جاتا ہے جہاں اس کے پیش رو کا عیش خانہ برباد هوا تها ...... اسباق تاریخ . مولانا وحیدالدین خانShow more